عدالت اسلامی قانون میں تبدیلی نہیں کرسکتی،دوسرے مذاہب پرقیاس غلط ،آرایس ایس سے ہوشیاررہنے کی ضرورت:مولانامحمدولی رحمانی
پٹنہ4جون(آئی این ایس انڈیا)آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سکریٹری امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی نے حالیہ دنوں میں میڈیاکے ذریعہ مسلم پرسنل لاء کے موضوع کوہوادیئے جانے اورخواتین کے حقوق کے تئیں اسلامی قانون کومشکوک بنانے کی کوششوں پرواضح کیاکہ یہ معاملہ طلاق ثلاثہ کا ہے نہ ایک طلاق کا بلکہ سوال یہ ہے کہ طلاق کے اسلامی طریقے کوبدل دیاجائے اورطلاق کافیصلہ بیوی کی منظوری سے کیا جائے۔اصل آوازیہ اٹھائی جارہی ہے۔مسلم خواتین کی تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلاآندولن((BMMAکی جانب سے پچاس ہزاردستخطوں کی مہم چلائے جانے پر ایک سوال پرمولاناولی رحمانی اپنے ردِّعمل کا اظہار کررہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ آرایس ایس مسلمانوں درمیان غلط فہمیوں کی تشہیرکے لئے مسلسل کوشاں ہے،اس کی ونگ مسلم راشٹریہ منچ نے بھی اس سے قبل مسلم خواتین کوگمراہ کرنے کااشارہ دیاتھا۔اسی منصوبے کے تحت بعض مسلم بہنوں کوشریعت کے خلاف استعمال کیاجارہاہے۔جوحقائق سے ناواقف ہیں۔چنانچہ مسلم پرسنل لاء بورڈجہاں عدالت میں اپنے واضح موقف کوپیش کرچکاہے وہیں بورڈکی خواتین ونگ سمیناراورکانفرنسوں کے ذریعہ مسلم خواتین میں بیداری پیداکررہی ہیں۔اس سے قبل ہندی صحافی ویدک پرتاپ نے یہ لکھاکہ ’’ہرمذہب اورہراصول اپنے ملک اورزمانہ سے متاثرہوتے ہیں توپرانی گھسی پٹی باتوں سے چپکے رہنادرست نہیں،یہ اصول سبھی مذہب پر نافذہوتاہے،مذاہب کی دائم باتیں بہت کم ہوتی ہیں‘‘۔مولانانے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس سے سمجھ لیناچاہئے کہ ان سازشوں کے پیچھے کون سے عناصرکارفرماہیں،دوسری بات یہ ہے کہ ہمارامذہب دوسرے مذاہب کی طرح نہیں ہے،ہماری شریعت دائم ہے،جس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی کو شش برداشت نہیں کی جائے گی۔دوسروں کے عائلی قوانین رسوم ورواج پرمبنی ہوسکتے ہیں،اسلامی عائلی قوانین قرآن واحادیث پرمبنی ہیں،جس میں تغیروتبدل نہیں ہوسکتا۔آرایس ایس دراصل مسلمانوں کی مذہبی آزادی ختم کرنے کے درپے ہے،وہ یونیفارم سول کوڈکی طرف بڑھناچاہتی ہے ۔مولانا ولی رحمانی نے ایک ٹی وی چینل پرطلاق ثلاثہ سے متعلق ایک بحث میں دہلی کی ایک صحافی خاتون سعدیہ دہلوی کی اس بات کو کہ طلاق یک طرفہ نہیں ہونی چاہئے رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ افراد جو اسلامی نظام پر نہیں چلنا چاہتے ان کے لئے متبادل موجود ہیں وہ عدالت جاسکتے ہیں اور وہاں اپنے نکاح کا رجسٹریشن کراسکتے ہیں لیکن اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کے لئے اسلامی قانون میں،شریعت میں کوئی تبدیلی کی جائے تو یہ بات ممکن نہیں ہے۔ مولانا محترم نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ان افراد کے طریقوں کو غلط سمجھتا ہے جو اسلامی قوانین کو نہیں ماننا چاہتے، وہ ملک کے قا نون کا اتباع کریں، ان کا یہ کہنا کہ طلاق ثلاثہ غلط ہے صریح طو رپر اسلامی قانون میں قرآن پاک کے احکامات اور احادیث شریفہ میں مداخلت ہے، رہی بات اس معاملے میں عدالت کے دخل کی تو بورڈ یہ سمجھتا ہے کہ عدالت کو اسلامی قوانین یا شریعت میں دخل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہاں وہ ان افراد سے جو شریعت پر نہیں چلناچاہتے یہ کہہ سکتی ہے کہ اگر تمہیں شرعی قوانین پر نہیں چلنا ہے تو اسپیشل میرج ایکٹ موجودہے، ہندو میرج ایکٹ موجود ہے، اس کے تحت اپنے نکاح اور شادی رجسٹرڈکروالو۔ مولانا ولی رحمانی نے مزید کہاکہ ہم تو اسلام مذہب کی ہی وکالت کرسکتے ہیں رہی کسی کے اسے پسندناپسندکرنے کی بات تو اس کے لئے ملک کے متبادل قوانین کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ہم کو یقین ہے کہ کوئی عدالت اسلامی قانون میں تبدیلی کی بات نہیں کرسکتی، میراپھریہ کہنا ہے کہ اگر کسی کو اسلامی شریعت پر چلنا پسند نہیں تو وہ چاہے مانگ میں سیندور بھر کر شادی کرے یا پھیرے لگا کر اپنی شادی رجسٹرڈ کرائے، اس سے بورڈکا لینا دینا کچھ نہیں ہے، وہ شریعت مخالف ہے لہٰذا وہ شریعت کے خلاف ہی عمل کرے گا۔مولانامحترم نے بھارتیہ مہیلاآندولن کی ذمہ داروں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کون ہیں؟۔ میں نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ آج یہ روز ٹی وی پرنظر آتی ہیں۔ ان کے پس پشت بی جے پی اور آر ایس ایس کھڑی ہوئی ہیں ایسا سوچاجاسکتا ہے۔